Maktaba Wahhabi

288 - 348
تک درست نہیں ہے لیکن دوران ِ عدت سفر کرنے اور گھر کی سکونت ترک کرنے کی بنیادپرگناہگار ہوگی۔ (الفوزان المنتقيٰ:299) 333۔عدت گزارنے والی کا ضرورت کے پیش نظر دوسرے گھر منتقل ہونا۔ جس عورت کا خاوند فوت ہوگیا ہے اگر اسے دورانِ عدت کسی ضرورت سے دوسرے گھر منتقل ہونا پڑرہا ہے جیسا کہ تنہا اس گھر میں رہنے سے اپنی جان کاخوف محسوس کرتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں،جس گھر منتقل ہورہی ہے اس میں اس کی عدت مکمل ہوجائےگی۔(اللجنة الدائمة:20924) 334۔سوگ منانے والی کا اپنی عمر رسیدہ والدہ کوجاکر ملنا۔ دن کے وقت نہ کہ رات کو ،سوگ منانے والی کے ضرورت کے پیش نظر گھر سے نکلنے میں کوئی حرج نہیں،اور ماں کی زیارت جو کہ اس کی زیارت کی محتاج ہے،سب سے بڑی ضرورت ہے،جبکہ یہ بغیر سفر کے ہو،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوگ منانے والیوں کے لیے دن کے وقت اجازت دی کہ دل بہلانے کے لیے آپس میں اکٹھی ہوجایاکریں اور رات کو واپس لوٹ آیا کریں،مجاہد رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ جنگ اُحد میں چند صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین شہید ہوگئے،ان کی بیویاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اورعرض پرداز ہوئیں:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم رات کو وحشت محسوس کرتی ہیں ،کیا ہم رات کو کسی ایک عورت کے پاس رہیں اور صبح ہوتے ہی اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں ؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تحدثن عند إحداكن حتي اذا أردتن النوم فلتؤب كل
Flag Counter