Maktaba Wahhabi

300 - 348
بھی برداشت کرے،کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: (وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ) (النساء:19) ”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔“ نیز مذکورہ بالاحدیث کا عموم بھی اس کا تقاضا کرتی ہے۔(اللجنة الدائمة:5851) 354۔آدمی کا ا پنی بیوی کو حج کرانا۔ خاوند پر بیوی کے حج کے اخراجات واجب نہیں ہیں،چاہے مالدار ہی ہو الا یہ کہ عقد نکاح میں یہ شرط عائد کی گئی ہوتو اسے پورا کرنا لازم ہے،اس لیے کہ ہمارے نزدیک عورت کاحج اس کے نان ونفقہ کےحکم میں شامل نہیں ہے کہ کہا جائے کہ جس طرح باقی خرچ واجب ہے کہ اسے حج کرانا بھی واجب ہے،اور عورت کے پاس جب مال نہ ہو تو اس پر حج بھی واجب نہیں ہے،کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی کتاب عظیم میں ارشاد فرماتے ہیں: (وَللّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا) (آل عمران:97) ”اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج(فرض) ہے جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے۔“ اور اسی طرح صحیح حدیث میں بھی ہے کہ استطاعت کا ہونا ضروری ہے،جس کے پاس مال نہ ہو تو اس کا ذہن مطمئن رہنا چاہیے کہ اس پر حج فرض نہیں ہے،جس طرح کہ مفلس پر زکوۃ نہیں،اور یہ معلوم ہے کہ فقیر اس بات پر نادم نہیں ہوتا کہ اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے کیونکہ اسے اپنی حالت کاعلم ہے،اسی
Flag Counter