Maktaba Wahhabi

305 - 348
مساوات حسب ضرورت ہے ،اگربچی رضاعت کے لیے دوسال کی محتاج ہے اور بچہ ڈیڑھ سال کا تو کوئی حرج نہیں کہ بچی کو دوسال اور بچے کو ڈیڑھ سال دودھ پلادے،جس طرح کے خرچ میں اگر ایک بچہ دن میں دس روپے کا محتاج ہے اور اس کا بڑابھائی بیس روپے کا تو ان کی ضروریات کے پیش نظر یہ اتار چڑھاؤ جائز ہے۔(ابن عثيمين:نور علي الدرب: 4) 361۔دوسال سے زیادہ عرصہ دودھ پلانا۔ دوسال بچے کو دودھ پلانا واجب ہے ،الا یہ کہ بچے کے والدین قبل ازیں دودھ چھڑانے پر متفق ہوجائیں۔ فرمان ِباری تعالیٰ ہے: ((وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ))ـ (البقرة:233) ” اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں،اس کے لیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔“ پھر فرمایا:(( فَإِنْ أَرَادَا)) یعنی والدین((فِصَالًا)) یعنی اس کا دودھ چھڑانے کا ((عَن تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا)) دوسال سے اوپر بھی کرسکتے ہیں،جبکہ ضرورت ہو،رہی یہ بات کہ دوسال سے زیادہ دودھ پلانے والی گناہگار ہے،مجھے اس کی اصل کا علم نہیں،بلکہ یہ بعض لوگوں کی جھوٹی بات ہے۔(ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:22/242) 362۔کتنی بار دودھ پینےسے حرمت ثابت ہوتی ہے؟ اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے،بعض کا خیال ہے کہ ایک دفعہ پینا
Flag Counter