Maktaba Wahhabi

315 - 348
374۔رضاعی بہنوں سے مصافحہ کرنا اور ان کا بھوسہ لینا۔ رضاعی بہنوں کا حکم دیکھنے، حرمت نکاح ، خلوت اور محرم ہونے میں نسبی بہنوں کی مانند ہے، اس بنا پر آدمی کے لیے جائز ہے کہ اپنی رضاعی بہن سے مصافحہ کر لے جس طرح کہ نسبی بہن سے مصافحہ کر سکتا ہے لیکن بھوسہ لینا یہ درست نہیں، نسبی بہنوں کا نہ رضاعی بہنوں کا۔ جب وہ سفر وغیرہ سے آئے اور ان کی عزت افزائی مقصود ہوتو محض پیشانی پر یا سر پر بھوسہ دے، منہ پر بھوسہ دینے کو بعض اہل علم نے بہت بُرا جاناہے اور کہا ہے کہ یہ صرف بیوی کے لیے جائز ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسان کاشعور محرمیت نسبی بہنوں کے بارے رضاعی بہنوں کی نسبت زیادہ مؤثر ہوتا ہے، بالخصوص جبکہ رضاعی بہنوں کی آمد و رفت بہت کم ہو، بسا اوقات وہ اجنبی عورتوں کی مانند ہوتی ہیں، لہذا ان سے مصافحہ کرنے اور ان کے سروں اور پیشانیوں پر بھوسہ دینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،:4) 375۔بیوی کی رضاعی ماں کے متعلق کہ وہ حرام ہے یا نہیں؟ اکثر علماء جن میں آئمہ اربعہ بھی شامل ہیں،فرماتے ہیں کہ بیوی کی رضاعی ماں اس کی نسبی ماں کی مانند ہے، سو اس کی رضاعی بیٹی کا خاوند اس کی نسبی بیٹی کے خاوند کی مانند ہے، ان کا استدلال فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے کہ رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے ہوتے ہیں۔ جبکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ بیوی کی رضاعی ماں اس کی نسبی ماں کی مانندنہیں ہے اور اس کی رضاعی بیٹی کا خاوند اس کا محرم بھی نہیں، انھوں نے بھی اس حدیث سے استدلال کیا ہےکہ رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے ۔
Flag Counter