Maktaba Wahhabi

320 - 348
بےحجاب ہوکرآئیں یا اس کے ہمراہ سفر کریں،کیونکہ وہ اس کی محارم ہیں،لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ باعثِ حرمت رضاعت کی شروط ہیں کہ رضاعت زمانہ رضاعت میں ہی ہو،یعنی بچے کو دوسال سے پہلے اور دودھ چھڑانے سے قبل اور یہ کہ پانچ یا زیادہ دفعہ پئیے،اگر اس سے کم ہوتو رضاعت کااثر ثابت نہ ہو پائےگا۔ ( ابن عثيمين :نور علي الدرب،:3) 382۔اس بھائی کا حکم جس نے اپنے بھائی کی بیوی کا دودھ پیا۔ جب اس نے اپنے بھائی کی بیوی کا دودھ پی لیا تو اپنے بھائی کا (رضاعی) بیٹا بن گیا اور اس کے بھائی کی بیوی جس نے اسے دودھ پلایا ہے اس کی ماں بن گئی،لیکن اس کے بھائی کی دیگر بیویاں اس کی کیا لگیں؟اس بارے علماء کا اختلاف ہے،یعنی رضاعی باپ کی وہ بیوی جس نے بچے کو دودھ نہیں پلایا،کیا دودھ پینے والے کی محرم ہوگی یا کہ نہیں؟جمہور اہل علم کاخیال ہے کہ وہ اپنےرضاعی باپ کی بیویوں کے لیے محرم ہوگا،جبکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ اپنے رضاعی باپ کی بیویوں کامحرم نہیں ہوسکتا،کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ((وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ)) (النساء:23) ”اور تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو۔“ اور فرمایا: ((وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ)) (النساء:23) ’’اورتمہارےان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری پشتوں سے ہیں۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:”رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے۔“ ہماری رائے کے مطابق شیخ الاسلام کی بات درست
Flag Counter