Maktaba Wahhabi

324 - 348
386۔یتیم کے مال میں تصرف کاحکم۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یتیموں کے بارے میں اصلاح کا حکم دیا ہے اور احسن طریقے کے علاوہ ان کے مال کے قریب جانے سے منع کیا ہے۔ فرمایا: ((وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ ۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ ۚ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ ۚ)) (البقرة:220) ”اور وہ تجھ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے!ان کے لیے کچھ نہ کچھ سنوارتے رہنا بہتر ہے اور اگر تم انھیں ساتھ ملا لو تو تمھارے بھائی ہیں اور اللہ بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے جانتا ہے۔“ نیز فرمایا: ((وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ)) (الأنعام:152) ”اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ، مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے۔“ تو یتیم کے سر پرست کے لیے ضروری ہے کہ ان مذکورہ دو آیات کے مطابق عمل کرے اور وہ ہے یتیموں کے مالوں میں اصلاح کرنا، ان کی بڑھوتی کے لیے کوشش و محنت کرنا، ان کی حفاظت کرنا، تجارت کے ساتھ یا کسی قابل اعتماد آدمی کے سپرد کر کے جو اپنے حصے کا منافع لے اور تجارت کرے، نصف لے یا کم و بیش جیسا کہ شہر میں چل رہا ہے اور اگر سارے کا سارا منافع یتیم کے لیے رکھ دے تو یہ زیادہ بہتر و افضل ہے۔
Flag Counter