Maktaba Wahhabi

325 - 348
لیکن یتیم کے سر پرست کا ذاتی غرض کے لیے اس کے مال کو خرچ کرنا اور اپنی تجارت کو چمکانا وغیرہ یہ ناجائز ہے، کیونکہ یہ نہ تو یتیم کے حق میں اصلاح ہے اور نہ ہی احسن انداز سے اس کے مال کے قریب جانا ہے، اور اگر یتیم کی خاطر خرچ کرے اور بطور قرض کے اپنے پاس رکھ لے، تاکہ چوری اور تلف وغیرہ ہونے سے بچ جائے اور کوئی قابل اعتماد آدمی نہ ملے جسے بطور تجارت کے مال دے سکے تو اس صورت میں یہ اصلاح اور مال یتیم کی حفاظت ہے، بشرطیکہ سرپرست بذات خود مالدار ہو تو اس کے ذمہ کی وجہ سے مال یتیم کو خطرہ نہیں ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ یتیم کے سر پرست کے لیے وہ عمل ہے جس میں اس کی زیادہ اصلاح ہو، اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی اصلاح کرنے والے اور فساد برپا کرنے والے کو جانتا ہے،وہ ہر عمل کرنے والے کو اس کا بدلہ دے گا، اگر اچھا ہے تو اچھا،اگر بُرا ہے تو بُرا،ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ ہمیں اور آپ کو اس کام کی توفیق مرحمت فرمائے جسے وہ پسند کرتا ہے۔(ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:22/231) 387۔طلاق کی صورت میں والدین میں سے کوئی بھی بچے سے دوسرے کے ملنے میں رکاوٹ پیدا نہ کرے۔ جب بیوی شادی والے گھر سے نکل جائے یا طلاق کے سبب میاں بیوی میں جدائی ہو جائے اور ان کے ایک یا متعدد بچے ہوں تو اسلامی شریعت میں جائز نہیں کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک بچے سے دوسرے کے ملنے یا دیکھنے میں رکاوٹ بنے،اگر بچہ بطور مثال ماں کے زیرِ پرورش ہے تو اس کے لیے جائز نہیں کہ اس کے باپ سے ملنے یا دیکھنے میں رکاوٹ پیدا کرے، کیونکہ
Flag Counter