Maktaba Wahhabi

348 - 348
”اللہ تمھیں تمھاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے، مرد کے لیے دوعورتوں کے حصے کے برابر حصہ ہے۔“ پھر فرمایا: ((وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ)) (النساء:12) ”اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں،اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو۔“ ((مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَىٰ بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ ۚ وَصِيَّةً مِّنَ اللّٰهِ ۗ وَاللّٰهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ )) (النساء:12) ”اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض(کے بعد) ،اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو، اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا ، نہایت برد بار ہے۔“ (اللجنة الدائمة:9096) 427۔عورتوں کی وراثت کے حوالے سے ایک شبہے کا جواب۔ سوال۔ایک شبہ ہے جو اللہ کے دشمن پیدا کرتے ہیں کہ دین عورت پر ظلم کرتا ہے، جب بیٹا فوت ہوتا ہے اور ورثاء میں باپ، ماں،بیوی اور اولاد چھوڑتا ہے، اس کا ترکہ بھی ہے، باپ مکمل حصہ لیتا ہے، بیوی نصف لیتی ہے،باپ یہاں خرچ کرنے والا نہیں ہے، پھر بیوی نصف کیوں لیتی ہے اور باپ مکمل حصہ کیوں لیتا ہے؟ جو ورثاء تونے ذکر کیے ہیں، ان میں ترکہ کی صحیح تقسیم اس طرح ہے، پہلے فوت ہونے والے کا قرض ادا کیا جائے گا، پھر اگر وصیت کر گیا ہے تو وصیت کا
Flag Counter