Maktaba Wahhabi

357 - 348
نہ ہو،یہ شرط ہے،اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کوتاہ بین بیٹے کو اپنی کوتاہی کےسبب اس مال کی حاجت وضرورت ہے ،اس لیے کہ اس کی کفالت کرنے والے کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ مستقل ایسا کرے گا۔ صاحب ”المقنع“ نے کہا: باپ کے لیے جائز ہے کہ بیٹے کے مال میں سے جو چاہے لے لے،بیٹے کو ضرورت ہویانہ ہو اس چیز کو ملکیت بنا لے،بیٹا چھوٹا ہو یابڑا ہو بشرط یہ کہ بیٹے کو اس کی ضرورت نہ ہواور باپ اگر ملکیت بنانے سے پہلے اس میں تصرف کرے،بیچنے،آزاد کرنے یا قرض اُتارنے کے حوالے سے تو اس کا تصرف درست نہ ہوگا،لہذا باپ کا وراثت کے حق سے برطرف کرنا اور چھوڑنا درست نہیں۔(اللجنة الدائمة:248) 440۔بہنوں کا اپنا حق وراثت چھوڑدینا۔ اگر ان کا حق وراثت کو چھوڑنا ان کی مکمل رضامندی اور طیب خاطر سے ہوتو تجھ پر کوئی گناہ نہیں ،وہ اسی کا حق ہے جس کے لیے وہ معاف کررہی ہیں،اگر ایسا نہ ہوتو پھرناجائز ہے۔(اللجنة الدائمة:8782) 441۔عورت کااپنے خاوند کی وراثت کاحصہ خاوند کے بھائیوں کے لیے صدقہ کرنا۔ جائز ہے کہ بیوی اپنے خاوند کی وراثت سے ملنے والا حصہ خاوند کے بھائیوں کے لیے صدقہ کردے اگر وہ غریب ونادار ہوں اور اگر امیر ہوں تو یہ ہدیہ اور تحفہ ہوجائے گا۔(ابن عثيمين :نور علي الدرب،ص:255/10)
Flag Counter