Maktaba Wahhabi

358 - 348
442۔تقسیم وراثت کومؤخر کرنا۔ وراثت کو تاخیر سے تقسیم کرنا درست نہیں،کیونکہ اس سے حقوق کو اہل حقوق تک تاخیرسے پہنچانا لازم آتا ہے، اور اس کے ساتھ ہی ادائیگی زکوۃ کی تاخیر لازم آتی ہے، کیونکہ ہروارث یہی حجت پیش کرے گا کہ اسے اپنے حصے کا پتہ نہیں یا اسے اس کا حصہ ابھی ملا نہیں۔(اللجنة الدائمة:1255) 443۔میت نے جو کچھ چھوڑااُسے فی سبیل اللہ دے دینا۔ جب سب ورثاءرضا مند ہوں کہ جو کچھ میت نے چھوڑا وہ فی سبیل اللہ دے دیا جائے یا فقراءمیں تقسیم کردیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں،انھیں اس کا اجرو ثواب ملے گا۔(اللجنة الدائمة:10706) 444۔مالِ حرام کی وراثت۔ جب ساری کی ساری وراثت حرام مال کی ہو کسی بھی وارث کے لیے جائز نہیں کہ اس میں سے کچھ بھی لے، بلکہ اگر ہو سکے تو جن کا مال ہے ان تک پہنچانا ضروری ہے، اگر ایسا نہ ہو سکے تو نیکی کے راستوں میں خرچ کردیا جائے، اس قصد و نیت سے کہ یہ اس کے مستحقین کی طرف سے خرچ کیا جارہا ہے۔(اللجنة الدائمة:8827) 445۔وراثت کے حوالے سے بینک کے فوائد سے گریز کرنا۔ بنک کے فوائد اور منافع جات سے بچنا از حد ضروری ہے، کیونکہ یہ سود اور حرام ہے،چنانچہ وراثت کا مال بنک میں رکھنے کی بجائے عام مسلمانوں کے لیےخرچ کرنا چاہیے اور فقراء و مساکین کو دے دینا چاہیے۔ (اللجنة الدائمة:20135)
Flag Counter