Maktaba Wahhabi

361 - 348
کے ہیں، ایک وہ جن کا حصہ مقرر و مختص ہے،جس طرح کہ میاں بیوی ،ماں باپ، بیٹیاں،پوتیاں، حقیقی بہنیں ، علاتی بہنیں، اخیافی بہنیں اور ایک قسم وہ جن کا حصہ مقرر ومختص نہیں، جن کا حصہ مختص ہے وہ اصحاب الفروض ہیں اور جن کا غیر مختص ہے وہ عصبہ ہیں،تو عاصب وہ ہواجو غیر مقرر حصہ لیتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ جب منفرد ہو تو سارے کا سارا مال لے جاتا ہے، اور اگر اس کے ساتھ مقرر حصے والا ہو تو اس کے حصے کے بعد جو باقی بچے گا یہ لے جائے گا اور اگر مقرر حصوں سے وراثت ختم ہو جائے تو یہ ساقط ہو جاتا ہے، مثلاً حقیقی بھائی، اگرکوئی فوت ہو اور اس کا وارث صرف حقیقی بھائی ہوتو سارا مال اس کو ملتا ہے،اور اگر کوئی حقیقی بھائی اوربیٹی چھوڑکر فوت ہو تو بیٹی کو نصف اور باقی حقیقی بھائی کو مل جاتا ہے اور اگر کوئی فوت ہوا اور پیچھے خاوند، حقیقی بہن اور علاتی بھائی چھوڑ جائے تو خاوند کو نصف اور حقیقی بہن کو بھی نصف ملے گا اور علاتی بھائی کو کچھ بھی نہیں ملے گا، یہی عاصب ہے، سو عاصب وہ ہوا جو غیر مختص حصہ لیتا ہے،واضح رہے کہ”حواشی“ میں سے کوئی بھی وارث نہیں بنتا، جبکہ وہ عورتیں ہوں سوائے علاتی یا اخیافی یا حقیقی بہنوں کے،جب کوئی فوت ہواور پیچھے چچا اور پھوپھی چھوڑ جائے تو مال چچا کو ملے گا،پھوپھی کو کچھ نہیں ملے گا اور اگر کوئی فوت ہواور پیچھے اپنے بھتیجا اور بھتیجی چھوڑ جائے توبھتیجی کو اپنے بھائی کی موجودگی میں کچھ نہیں ملے گا، اس لیے کہ حواشی کے ساتھ مؤنثوں میں سے سوائے بہنوں کے کوئی وارث نہیں بن سکتا۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،ص:255/18) 452۔میرا بھائی باپ سےپہلے فوت ہو گیا ہے۔ اگر واقعتاً ایسا ہواکہ تیرا بھائی تیرے باپ کی وفات سے پہلے فوت ہو گیا
Flag Counter