Maktaba Wahhabi

371 - 348
ان کا کوئی حق نہیں ، ان سے قطع تعلقی اور بائیکاٹ واجب ہے، لیکن میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ ان لوگوں کو اور دیگر لوگوں کو جو اس بڑی مصیبت میں مبتلا ہیں دین اسلام کی طرف لوٹا دے حتی کہ وہ نماز اور باقی واجبات الہٰیہ پر کار بند ہو جائیں۔(ابن عثيمين :نور علي الدرب،: 17) 463۔ ازدواجی زندگی میں خرابی ڈالنے کے سبب بیوی کے گھر والوں کو چھوڑدینا۔ تیرے لیے جائز ہے کہ انھیں چھوڑدے، ان کی زیارت مت کر جبکہ ان سے ملنے سے تجھ كو یا تیری بیوی کو کسی فساد کا اندیشہ ہو تو اپنی بیوی کو ان کی طرف جانے اور ملنے سے روک سکتا ہے، بعض وہ لوگ جو میاں بیوی کے مابین فساد مچاتے ہیں، میں انھیں نصیحت کروں گا کہ ان کا یہ فعل جادو گروں کے فعل کی مانند ہے، اللہ کی پناہ! ایسی چیزوں سے رُکنا ضروری ہے جو میاں بیوی کے درمیان جدائی پیدا کریں۔(ابن عثيمين :نور علي الدرب،: 15) 464۔آدمی اپنی بیوی کو اس کے رشتہ داروں سے ملنے سےروکتا ہے۔ قطع رحمی کا حکم دیتا ہے، اللہ و رسول کا مخالف ہے، اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کا حکم دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی ترغیب دلائی ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں قطعی تعلقی کو اس اسبابِ لعنت میں شمار کیا ہے: ((فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰ أَبْصَارَهُمْ))(محمد:22۔23)
Flag Counter