Maktaba Wahhabi

374 - 348
466۔”بیٹھنے والی“ عورتوں سےمُراد اور ان سے متعلقہ احکامات۔ بیٹھنے والی عورتوں سے مُراد وہ بوڑھی عورتیں ہیں جوحرکت کرنے سے عاجز آگئی ہیں،قوت اور چستی نہ ہونے کے سبب: ((اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا)) (النور:60) ”جو نکاح کی اُمید نہیں رکھتیں۔“ یعنی جو اپنی بڑی عمر کی وجہ سے مایوس ہوچکی ہیں کہ کوئی ان سے شادی کرے گا،ان عورتوں کے لیے جائز ہے کہ زیب وزینت کا اظہار کیے بغیرکپڑوں کواُتاردیں،یعنی وہ کپڑے اُتاردیں جو عادتاً عورتیں گھر سے باہرنکلتے وقت پہنتی ہیں،لیکن شرط یہ ہے کہ خوبصورتی والی زینت جو فتنے کا باعث بن سکتی ہے اسی کوظاہر نہ کریں،اس بنا پر جب ایسی عورت گھریلو کپڑوں کے ساتھ جوکہ زیب وزینت والے نہیں ہیں گھر سے نکلے گی تو اس پر کوئی حرج نہیں ،مگر جو پھر بھی یہی چاہیے کہ وہ نہ نکلے تاکہ اس کا پیچھا نہ کیاجائے اور اس کو جوان نہ سمجھا جائے،اگرچہ اس کےلیے اس انداز سے نکلنا مباح ہے،لیکن پھر بھی ایسا نہ کرے تو زیادہ بہتر ہے،اس میں واضح دلیل ہے کہ ان بیٹھنے والی بوڑھی عورتوں کےعلاوہ دیگر عورتوں پر گناہ ہے،اگر وہ نکلتے وقت عادت کے کپڑے،جن کو پہن کرعورتیں باہرنکلتی ہیں،کو چھوڑتی ہیں،اور یہ چہرے کےپردے کی دلیل ہے،کیونکہ چہرہ سب سے بڑا مظہر زینت ہے،چہرے کا اظہار خوبصورت کپڑوں سےزیادہ باعث فتنہ ہے،بلکہ پھوٹنے والی خوشبو سے بھی زیادہ پر فتن ہے،آدمی کا تعلق اس عورت سے جس نے چہرہ ننگا کررکھاہے اس عورت کے تعلق سے زیادہ مضبوط ہے جس نے خوبصورت ملبوسات زیب تن کررکھا ہے،جبکہ چہرہ چھپا ہو۔
Flag Counter