Maktaba Wahhabi

56 - 348
لازم ہے،اس میں خلل اندازی اہل قبیلہ یا بستی والوں کی مصلحت عامہ میں خلل اندازی ہے،اگر وہ معین حد سے تجاوز کرتا ہے تو اضافہ منہا کرکے اہل قبیلہ یا بستی والوں کی مصلحت میں صرف کردیا جائے گا۔جو شخص ایسی مصلحت عامہ کی مخالفت کرتا ہے وہ لائق تعزیر ہے۔ (ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:21/88) 21۔عورتوں کے حق مہر میں غلو سے کام لینا۔ عورتوں کے حق مہرمیں غلو ناپسندیدہ ہے،اس میں تخفیف اورآسانی پیدا کرنا مسنون ہے،لیکن اگرچہ غلو سے کام لیا گیا ہوعورت کے لیے حرام نہیں ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا)) (النساء:20) ’’اور تم ان میں سے کسی ایک کو خزانہ دے چکے ہو۔‘‘ ’’القنطار‘‘ مال کثیر کو کہتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے چار سودینارحق مہر سے نکاح کیا تھا،جو نجاشی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ادا کیا تھا۔اُس وقت یہ چار ہزار درہم کے برابر کی مالیت تھی۔ (ابن باز:مجموع الفتاويٰ والمقالات:21/87) 22۔کچھ حق مہر کی ادائیگی پہلے اور کچھ مال کی بعد میں۔ یہ مسئلہ میاں بیوی یا میاں اور بیوی کےسرپرست کے باہمی اتفاق کا ہے،جب وہ پہلے یا بعد میں حق مہر کی ادائیگی کے حوالے سے کسی بھی چیز پر متفق ہوجائیں تو کوئی حرج نہیں،اللہ کا شکر ہے کہ اس مسئلہ میں وسعت ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter