Maktaba Wahhabi

70 - 348
45۔کیا حق مہر کو قرض سمجھا جائے کہ جس کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے؟ جو حق مہر بیوی کے لیے مقرر کردیا جائے وہ سارے کا سارا ادا کرنا واجب ہوجاتاہے، جب خاوند مباشرت کرے یا وفات پا جائے اور اگر مباشرت سے پہلے طلاق ہو جائے تو اسے نصف مل جاتا ہے،دونوں حالتوں میں یہ خاوند پر قرض ہوتا ہے، اس کی ادائیگی لازم ہے، الایہ کہ عورت اپنی خوشی سے سارا یا کچھ حق مہر چھوڑدے تو ساقط ہو جائے گا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ((وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ)) (البقرة :237) ’’اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کر چکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے،اس کا نصف(لازم) ہے،مگر یہ کہ وہ معاف کردیں،یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور یہ(بات)کہ تم معاف کردوتقوی کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو، بے شک اللہ اس کو جو تم کر رہے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ اور ارشاد ربانی ہے:
Flag Counter