Maktaba Wahhabi

98 - 348
’’اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی ہے۔‘‘ ان سے مراد یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہیں۔نیز فرمان باری تعالیٰ:(( مِنْ أَصْلَابِكُمْ)) (النساء:23) ’’جو تمہاری پشتوں سے ہیں‘‘ نے متبنیٰ کو خارج کردیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس رسم کو باطل قراردیا اور فرمایا: ((وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللَّائِي تُظَاهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللّٰهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ)) (الأ حزاب:4) ’’اور نہ اس نے تمہاری ان بیویوں کو جن سے تم ظہار کرتے ہو تمہاری مائیں بنایا ہے،اورنہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے بیٹا بنایا ہے،یہ تمہارا اپنے مونہوں سے کہنا ہے اور اللہ سچ کہتا ہے اور وہی(سیدھا) راستہ دکھاتاہے۔‘‘ (اللجنة الدائمة:15648) 91۔ماؤں کے ساتھ محض نکاح سے ہی ان کی بیٹیاں حرام نہیں ہوجاتیں۔ جائز ہے کہ جب آدمی ایک عورت سے نکاح کرے اور پھر ہم بستر ہونے سے پہلے ہی اسے طلاق دیدے تو اس کی بیٹی سے شادی کرلے لیکن اس کے برعکس اگر بیٹی سے محض نکاح کیا تو پھر اس کی ماں سے نکاح جائز نہیں ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے محرمات ابدیہ میں ذکر کیاہے:
Flag Counter