Maktaba Wahhabi

126 - 379
لیکن واقعہ یہ ہے کہ پاک و ہند کے حنفی علماء بھی اختلافِ مطالع کا اعتبار کرنے کے قائل ہیں، یعنی وہ کسی ایک ہی جگہ کی رؤیت کو پورے عالَم اسلام کے لیے کافی نہیں سمجھتے۔ پاکستان کے جیّد علمائے احناف کی رائے پر مبنی ایک اقتباس ہم ’’جواہر الفقہ‘‘ سے نقل کرچکے ہیں جس میں انھوں نے وضاحت کی ہے کہ وحدت کے لیے ایک ہی دن عید منانا ضروری نہیں ہے۔ اب ہم ذیل میں ایک ہندوستانی حنفی عالم کی کتاب سے یہ بحث نقل کرتے ہیں جس میں انھوں نے حنفی فقہاء وعلماء کی آراء نقل کرکے ثابت کیا ہے کہ اختلافِ مطالع کا اعتبار ہے اور بھارت کے تمام اہل سنت کے مکاتب فکر کا متفقہ فیصلہ بھی نقل کیا ہے جس میں اختلاف مطالع کو معتبر قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں: اختلافِ مطالع کی بحث یہ مسئلہ گو اپنی نوعیت کے لحاظ سے قدیم ہے لیکن عصر حاضر کے اکتشافات، نیز تیز ذرائع مواصلات کی دریافت نے اسے پھر جدید مسائل کی فہرست میں داخل کردیا ہے۔ مَطْلَعْ کے معنی ’’چاند کے طلوع ہونے کی جگہ‘‘ کے ہیں۔ اس طرح ’’اختلافِ مطلع‘‘ کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں چاند کے طلوع ہونے اور نظر آنے کی جگہ الگ الگ ہوا کرتی ہے، لہٰذا عین ممکن ہے کہ ایک جگہ چاند نمودار ہو اور دوسری جگہ نہ ہو۔ ایک جگہ ایک دِن چاند نظر آئے اور دوسری جگہ دوسرے دن… اب یہاں دو سوالات ہیں: ایک یہ کہ ’’اختلافِ مطلع‘‘ پایا جاتا ہے یا نہیں؟ دوسرے اگر پایا جاتا ہے تو اس کا اعتبار بھی ہوگا یا نہیں؟
Flag Counter