Maktaba Wahhabi

136 - 379
ہمارے ساتھ سینکڑوں آدمی اور بھی تھے، لیکن بسیار کوشش کے باوجود چاند نظر نہ آیا۔ بلکہ پورے سرحد سمیت کہیں بھی نظر نہ آیا اور تھوڑی دیر کے بعد صرف بلوچستان سے چاند دیکھے جانے کی اطلاع ملی، جس کی بنیاد پر مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی نے چاند کے ہونے کا فیصلہ اور اعلان کیا۔ اس ایک واقعے نے دونوں باتوں کا فیصلہ کردیا۔ 1 رؤیت ہلالِ کے بارے میں اہل سرحد کی گواہی معتبر نہیں اور جو علماء مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی اور اس کے طریق کار سے ہٹ کر اپنے طور پر رؤیت کا فیصلہ کرتے ہیں، صحیح نہیں ہے اور ان کا یہ طرزِ عمل مستقل انتشار واختلاف کا باعث ہے۔ 2 اہل فلکیات کی رائے کو قرارِ واقعی اہمیت نہ دینا بھی غلط ہے۔ فلکیات کا یہ علم صدیوں کے مسلسل تجربات ومشاہدات پر مبنی ہے، اس سے استفادہ کرنا اوراس سے وابستہ افراد کی رائے کو اہمیت دینا ضروری ہے، نیز اس کا شریعت سے کوئی تصادم بھی نہیں ہے، اس لیے ان کی رائے کو آسانی سے جھٹلانا ناممکن ہے، نہ جھٹلانے کی ضرورت ہی ہے، البتہ اگر کبھی (کسی نادِر صورت میں) واقعی اہل فلکیات کی رائے مشاہدے کے خلاف ہوتو مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی قرائن وشواہد اور گواہوں، گواہیوں کی حیثیت کا تعین کرکے اس کے خلاف فیصلہ سناسکتی ہے۔ یہ نہ کوئی مشکل بات ہے، نہ اس سے فلکیات کی بے اعتباری کا اثبات ہوتا ہے۔ (از مکتوب مولانا عبد اللہ مرحوم بنام علمائے کرام) پس چہ باید کرد مذکورہ تفصیل کی روشنی میں اہلِ خیبر کی بابت یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی رؤیت نہ مطلقاً قابل تسلیم ہے اور نہ مطلقاً قابل ردّ، ان کا رویہ جو قابل اصلاح ہے، وہ یہ ہے
Flag Counter