Maktaba Wahhabi

369 - 379
مسلمان کئی کروڑ روپے اس قبیح رسم پر ضائع کردیتے ہیں، آج جب میں دیکھتا ہوں کہ عید کارڈ وں پر نیم عریاں تصاویر شائع ہورہی ہیں، تو میں شرم سے پانی پانی ہوجاتا ہوں کہ اس فحاشی کا آغاز میرے ہاتھوں ہوا، میں نے سرکارِ برطانیا کے لیے بڑے بڑے کام کیے، لیکن عید کارڈ کی رسم بد سے بڑا اور قوم دشمن کام کوئی نہیں کیا، یہ گناہِ عظیم ہے، آپ سب میری بخشش کے لیے دعا کریں اور یہ بھی کوشش کریں کہ زندگی کے کسی بھی مرحلے پر میری طرح ملت فروشی کے فعل قبیح میں ملوث نہ ہوں۔‘‘ یہ واقعہ چوہدری احمد بخش نے اپنے بیٹے کے روزنامہ ’’نئی روشنی‘‘ کے عملے کو 1962ء کے اواخر میں اس وقت سنایا، جب عملے نے ان کے اعزاز میں ایک چائے پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ اس واقعے کو حارث غازی، اسسٹنٹ ایڈیٹر روزنامہ ’’نئی روشنی‘‘ نے قلم بند کیا اور آخر میں لکھا کہ میں نے یہ واقعہ سننے کے بعد 1962ء کے بعد سے کسی کو کبھی کوئی عیدکارڈ نہیں بھیجا۔ (بشکریہ ہفت روزہ الاعتصام، لاہور جلد 57، شمارہ 41، 21اکتوبر 2005ء) عید، یومِ مسَرَّت اور یومِ محاسبہ عید آتی ہے تو لوگ تیاریوں میں مصروف یا اس کی مصروفیتوں میں محو ہوجاتے ہیں۔ بلاشبہ یہ ایک مذہبی تقریب ہے جس پر ہر مسلمان کا مسرور ہونا ایک امر طبعی ہے لیکن مسلمان کی غمی خوشی بھی، دوسری قوموں کے برعکس، آخرت کی کامیابی یا ناکامی کے ساتھ مربوط ہے۔ بہ فحوائے الدنیا مزرعۃ الاٰخرۃ جس مسلمان نے اس دنیا میں رہ کر اپنے اللہ کو راضی کرلیا یقینا وہ کامیاب و بامراد ہے:
Flag Counter