Maktaba Wahhabi

48 - 379
٭ اخلاص نیت کے ساتھ اتباع سنت کا لزوم: یہ حدیث سنت اور غیر سنت کی پہچان کے لیے بڑی اہم ہے۔ نماز پڑھنا، روزے رکھنا، عورتوں وغیرہ علائق دنیا سے تعلق نہ رکھنا، یہ سارے امور پسندیدہ ہیں، ناپسندیدہ نہیں۔ لیکن اگر ان امور خیر میں بھی سنت کو سامنے نہیں رکھا جائے گا بلکہ اپنی پسند اور مرضی کو دخل دیا جائے گا تو اخلاصِ نیت کے باوجود طریقۂ نبوی سے انحراف کی وجہ سے یہ پسندیدہ امور بھی ناپسندیدہ اور سنتِ رسول سے انحراف قرار پائیں گے۔ مذکورہ تینوں اصحابِ رسول نے محض اللہ کی رضا کے لیے اللہ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کی غرض سے مذکورہ فیصلے کیے تھے لیکن چونکہ ان میں وہ اعتدال اور توازن نہیں تھا جو سنتِ رسول اور اسلامی تعلیمات کا امتیاز ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی سنت سے اعراض قرار دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اخلاص نیت کے ساتھ ساتھ ہر دینی معاملے میں اتباع رسول بھی ضروری ہے، اس کے بغیر کوئی عمل عند اللہ مقبول نہیں ہو گا۔ جب مسنون اور مامور عمل میں اپنی طرف سے کمی بیشی نامقبول ہے توجو اعمال سرے ہی سے خود ساختہ ہیں، شریعت میں ان کا وجود ہی نہیں ہے، محض نیک نیتی سے وہ اعمال کس طرح مقبول و محمود ہو سکتے ہیں؟ (3)دین سے ناآشنا عوام میں مشرکانہ عقائد و اعمال عام ہیں یہ حقیقت بھی بڑی تلخ ہے کہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد مشرکانہ عقائد و اعمال میں مبتلا ہے، غیر اللہ کے نام کی نذر و نیاز اور ان سے استمداد و استغاثہ عام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسجدیں ویران ہیں لیکن غیر اللہ کی قبریں اور ان کے دربار خوب آباد ہیں۔ اللہ سے لوگ اتنا نہیں ڈرتے جتنا فوت شدہ بزرگوں سے ڈرتے ہیں،
Flag Counter