Maktaba Wahhabi

63 - 76
3 جہمیہ اور مرجیئہ کی موافقت: مولانااشرف علی تھانوی صاحب نے فرقہ جہمیہ کے بارے میں لکھا ہے: ’’اور جہمیہ [1]جو ایک فرقہ اسلامیہ ہے وہ ان سب امور میں تاویل کرتے ہیں۔مثلاً ((یَدُ اللّٰہِ فَوْقَ اَیْدِیْکُمْ)) میں ید سے مراد قوت کہتے ہیں۔اور متاخرین نے ان مبتدعین کے مذہب کو اختیار کیا ہے ایک خاص ضرورت سے اور وہ یہ ہے کہ نصاریٰ کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے…۔‘‘[2] مولانا خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی صاحب آیاتِ صفات کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’اس قسم کی آیات میں ہمارا مذہب یہ ہے کہ ان پر ایمان لاتے ہیں اور کیفیت سے بحث نہیں کرتے،یقیناً جانتے ہیں کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ مخلوق کے اوصاف سے منزہ اور نقص وحدوث کی علامات سے مبرّا ہے جیسا کہ ہمارے متقدمین کی رائے ہے اور ہمارے متاخرین اماموں نے ان آیات میں جو صحیح اور لغت وشرع کے اعتبار سے جائز تاویلیں فرمائی ہیں تاکہ کم فہم سمجھ لیں مثلاً یہ کہ ممکن ہے استواء سے مراد غلبہ ہو اور ہاتھ سے مراد قدرت تو یہ بھی ہمارے نزدیک حق ہے۔‘‘[3] معلوم ہوا کہ دیوبندیوں نے جہمیہ کا مذہب اختیار کیا ہے۔امام ابوحنیفہ ؒ سے مروی ہے: (ولا یقال ان یدہ قدرتہ أونعمتہ لان فیہ ابطال الصفتہ وھو قول لاھل القدر والاعتزال ولکن یدہ صفتہ بلاکیف) [4]
Flag Counter