Maktaba Wahhabi

13 - 179
﴿مَا أَظُنُّ أَنْ تَبِيدَ هَذِهٖ أَبَدًا(35) وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِنْ رُدِدْتُ إِلَى رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْرًا مِنْهَا مُنْقَلَبًا(36) قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلًا(37) لَكِنَّا هُوَ اللّٰهُ رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَدًا﴾ ترجمہ:’’کہنے لگا کہ میں خیال نہیں کر سکتا کہ کسی وقت بھی یہ برباد ہو جائے۔اور نہ میں قیامت کو قائم ہونے والی سمجھتا ہوں ۔اور اگر(بالفرض) میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو یقینا میں (قیامت کے دن) کو اس(دنیا)سے بھی بہتر پاؤں گا۔اس کے ساتھی نے اس سے باتیں کرتے ہوئے کہا کیا تو اس(معبود) سے کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا،پھر نطفے سے تجھے پورا آدمی بنا دیا۔لیکن میں تو عقیدہ رکھتا ہوں کہ وہی اللہ میرا رَبّ ہے۔میں اپنے رَبّ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروں گا۔‘‘(کہف:83) 2۔کفر اصغر یعنی چھوٹا کفر،اس کفر سے دائرہ اسلام سے خارج تو نہیں ہوا جاتا لیکن یہ ایمان کی کاملیت کے منافی ہے۔مثلاً فرمانِ رسول ہے: ﴿سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ﴾ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔(رواہ مسلم:164) اسلام اسلام لانے کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی توحید کو مکمل طور پر قبول کرنا،اطاعت و فرمانبرداری کرنا اور شرک اور مشرکوں سے مکمل دُوری اختیار کرنا۔ اسلام کے ارکان اللہ تعالیٰ اور رسول کی گواہی دینا،نماز،زکوٰۃ،روزہ اور حج ہیں ۔(بخاری:136) ایمان قول و عمل کا نام ہے۔ ایمان میں کمی بیشی آتی رہتی ہے۔قول،دل اور زبان دونوں سے ہوتا ہے۔دل کے قول کا
Flag Counter