Maktaba Wahhabi

173 - 179
جلاتی ہے پھر اپنی روٹیاں پکاتی ہے گناہوں کو چھوٹا سمجھنا،اپنے آپ کوہلاک کرتاہے۔‘‘(مسند احمد)۔ یہ معاملہ بہت اہم ترین ہے اس مسئلے میں بہت غوروفکر کی ضرورت ہے امام ابن القیم فرماتے ہیں :’’یہ مسئلہ اہم ترین ہے لوگ کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں ۔خوف کھاتے ہیں ۔لیکن صغیرہ گناہوں میں بے پرواہی کرتے ہیں ۔ان سے پرہیز نہیں کرتے۔آہستہ آہستہ ان صغیرہ گناہوں کاجم غفیر اکھٹا ہوجاتا ہے پھر کبیرہ گناہوں میں سے بھی خوف کم سے کم ہوتا چلا جاتا ہے۔‘‘(مدارج السالکین)۔ (1)کثرت صغیرہ گناہ سے ہلاکت و بربادی پیدا ہوتی ہے۔ (2)گناہوں کو حقیر یا چھوٹا سمجھنا آہستہ آہستہ کبیرہ گناہوں کی طرف راغب کردیتا ہے۔گناہوں کاچھوٹا یابڑا ہونا نہ دیکھئے بلکہ یہ دیکھئے کہ ہم کس کی نافرمانی کر رہے ہیں ۔ظاہر ہے اللہ تعالیٰ کی تو پھر سوچئے کہ پکڑ ہوئی تو کیابنے گا۔ خوش قسمتی سے ہم نے قرآن تھاما ہم جن دنوں تعلیم اسلامی سے ناآشنا تھے اور زندگی کو صرف موج مستی کاسامان تصور کرتے تھے تو ان دنوں زمانے کے حوادث اورآندھیاں ہمیں اپنی مرضی سے اڑائے پھرتی تھیں ۔شب و روز گانے ڈانس پارٹی اور لھو و لعب میں گذرتے تھے موسیقی کو روح کی غذا گردانتے حالانکہ ہماری روح رو زبروز پہلے سے بدتر حالت میں جارہی تھی۔ہر روز فحش گانے سنتے اور غلیظ جنسی فلموں سے دل کو بہلاتے تھے۔فحش رسالے شیطانی خیالات کو مزید بڑھکاتے تھے۔قریب تھا کہ ہم غلاظت اور تباہی کی اندھیر نگری میں گم ہوجاتے کہ قرآن کریم نے ہمارا ہاتھ تھام لیا۔دل کی گہرائیوں میں قرآن کے آواز اور تفہیم اترتی چلی گئی۔پہلے روح کو یوں سکون ملا جیسے کسی نے جلتے انگاروں پر پانی ڈال دیاہو۔پھر روح پاکیزہ اور دل پرسکون ہوگیا۔آنکھوں سے بے شرمی بے حیائی کی پٹی اترتی چلی گئی کتاب
Flag Counter