سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ ابن باز رقم طراز ہیں:
’’ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعِ الْہَدْيَ صَامَ عَشْرَۃَ أَیَّامٍ ، ثُمَّ حَلَقَ أَوْقَصَّرَ وَتَحَلَّلَ۔‘‘ [1]
’’اگر وہ قربانی کی استطاعت نہ رکھے، تو دس روزے رکھے، پھر(سر) مونڈے یا (بال ) کاٹے اور حلال ہو جائے۔‘‘
گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ قربانی میسر نہ آنے کی صورت میں بھی روکے گئے شخص کے لیے آسانی ہے ، کہ وہ ایک قول کے مطابق دس روزے رکھ کر اور دوسرے کے مطابق روزے رکھے بغیر ہی حلال ہو سکتا ہے۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی تَیْسِیْرِہِ۔
۱۲۔ محرم کا غسل کرنا:
حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ محرم ، جب چاہے، غسل کر سکتا ہے۔ حالتِ احرام غسل میں رکاوٹ نہیں۔
امام بخاری اور امام مسلم نے عبداللہ بن حنین سے روایت نقل کی ہے ، کہ :
’’ بے شک ابواء [2]کے مقام پر عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم کے درمیان اختلاف رائے ہوا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ’’ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے۔‘‘
مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’محرم اپنا سر نہ دھوئے۔‘‘
|