Maktaba Wahhabi

123 - 360
’’تمام اہل علم کے نزدیک چھت، دیوار ، درخت اور خیمے کے سائے تلے آنے میں کچھ حرج نہیں۔ اسی طرح کسی درخت کے نیچے پڑاؤ ڈالنے کی صورت میں اس پر کپڑا ڈال کر اس کا سایہ حاصل کرنے میں (بھی) کوئی مضائقہ نہیں۔ اس بارے میں نقلی دلائل (احادیث شریفہ)بھی ثابت ہیں۔‘‘ د: سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ ابن باز لکھتے ہیں: ’’محرم مرد کے لیے کسی چپکنے والی چیز سے سر کا ڈھانکنا حرام ہے ، جیسے ٹوپی ، رومال اور عمامہ وغیرہ، البتہ موٹر کی چھت یا چھتری وغیرہ سے سایہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں، جیسے خیمہ اور درخت وغیرہ سے سایہ حاصل کرنا جائز ہے، جیسا کہ حدیث سے ثابت ہے، کہ جمرۃ العقبہ کی رمی کرتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کپڑے سے سایہ کیا گیا اور یہ بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے ، کہ مقامِ نمرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک خیمہ نصب کیا گیا ، جس کے نیچے عرفہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم آفتاب ڈھلنے تک بیٹھے رہے۔‘‘[1] ۱۶۔ لا علمی میں کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے پر دم واجب نہ ہونا: ۱۷۔ لا علمی میں پہنی ہوئی قمیص سر کی جانب سے اُتارنا: حالتِ احرام میں سلا ہوا کپڑا پہننے، خوشبو استعمال کرنے اور سر ڈھانپنے کی اجازت نہیں، البتہ اگر کوئی شخص لا علمی سے سلا ہوا کپڑا پہن لے اور خوشبو استعمال کر لے ، تو وہ علم ہونے پر پہنا ہوا سلا کپڑا چیرے بغیر سر کی جانب سے اُتاردے اور خوشبو
Flag Counter