Maktaba Wahhabi

127 - 360
والا کپڑا پھاڑا نہیں جائے گا، بلکہ اُتارا جائے گا، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جبّے اور قمیصوں کے چیرنے کا نہیں ، بلکہ اُتارنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ ایسی صورت میں کپڑا چیرنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو چھوڑنے اور مال برباد کرنے کی دو خرابیاں لازم آتی ہیں۔ ۳: ایسی صورت میں قمیص اتارتے وقت سر کے ڈھانپے جانے میں کچھ حرج نہیں۔ جب دونوں صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اپنی قمیصوں کو سروں کی جانب سے اُتارا ، تو یقینا ان کے سر ڈھانپے گئے ، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی اعتراض نہ فرمایا، بلکہ خاموشی اختیار فرما کر اپنی رضا مندی کا اشارہ دیا۔ قمیص اُتارتے ہوئے اس کا سرپر آنا ممنوع نہیں ، بلکہ لازم ہے، کیونکہ اس کے بغیر قمیص کا اُتارنا ممکن نہیں۔ [1] ۱۸۔ بوقتِ ضرورت محرم کے لیے ہتھیار بند ہونا: عیدین کے موقع پر اور مکہ مکرمہ میں ہتھیار اُٹھانے کی اجازت نہیں، لیکن حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ بوقتِ ضرورت حالتِ احرام میں بھی ہتھیار بند ہونا جائز ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں ایک دلیل پیش کی جارہی ہے: امام بخاری نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے: ’’ اِعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم فِي ذِيْ الْقَعْدَۃِ ، فَأَبَی أَہْلُ مَکَّۃَ حَتَّی قَاضَاہُمْ: لَا یُدْخِلُ مَکَّۃَ سِلَاحًا إِلَّا فِي الْقِرَابِ۔‘‘ [2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالقعدہ میں عمرہ کے لیے تشریف لائے ، تو اہل مکہ نے مکہ میں داخلے سے روک دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شرط
Flag Counter