Maktaba Wahhabi

155 - 360
حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں، کہ اس مقام پر [أَوْ] تخییر کے لیے ہے، یعنی شکار کرنے والے کو اختیار ہے ، کہ ان تینوں میں سے جو چاہے، ادا کرے اور یہی مالک، ابو حنیفہ، ابو یوسف، محمد بن حسن، شافعی سے ایک روایت اور احمد کا مشہور قول ہے۔ دوسرا قول یہ ہے ، کہ [ أوْ ] ترتیب کے لیے ہے۔[1] ۲۷۔ فوت ہونے والے محرم کے بقیہ اعمال کی ادائیگی کی پابندی نہ ہونا: حج اور عمرے کے حوالے سے ایک آسانی یہ ہے ، کہ حالتِ احرام میں وفات والے شخص کے اعزہ و اقارب کو اس کے حج و عمرہ کے باقی ماندہ اعمال پورا کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ اس کی دلیل درج ذیل حدیث ہے: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہون نے بیان کیا: ’’ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں ٹھہرا ہوا تھا، کہ اپنی اونٹنی سے گر پڑا، تو اس نے اس کی گردن توڑ ڈالی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اِغْسِلُوْا بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَکَفِّنُوْہُ فِيْ ثَوْبَیْنِ ، وَلَا تُمِسُّوْہُ طِیْبًا ، وَلَا تُخَمِّرُوْا رَأْسَہُ وَلَا تُحَنِّطُوْہُ، فَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا۔‘‘ [2] ’’اسے پانی اور بیری سے غسل دے کر دو کپڑوں(یعنی احرام کی دو چادروں ہی) میں کفنا دو، (لیکن ) اسے خوشبو نہ لگانا، نہ اس کے سر کو ڈھانپنا
Flag Counter