Maktaba Wahhabi

206 - 360
’’اَلسُّنَۃُ أَنْ یَکُوْنَ السَّعْيُ مُتَّصِلًا بِالطَّوَاِف بِقَدَرِ الْاِسْتِطَاعَۃِ، فَإِنْ أَخَّرَ السَّعْيَ کَثِیْرًا، ثُمَّ سَعَی أَجزَأَہُ۔‘‘[1] ’’سنت یہ ہے، کہ سعی کو طواف کے متصل (بعد) کیا جائے، لیکن اگر زیادہ تاخیر کرنے کے بعد سعی کی، تو تب بھی وہ کفایت کرجائے گی۔‘‘ ۱۵: سعی کے لیے طہارت کا شرط نہ ہونا: حج اور عمرے کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کے لیے طہارت شرط نہیں۔ ذیل میں اس کے متعلق تین دلائل ملاحظہ فرمائیے: ا: امام مسلم کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے روایت کردہ حدیث میں ہے، کہ جب حجۃ الوداع میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے حیض کے شروع ہونے کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِفْعَلِيْ مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لَا تَطُوْفِيْ بِالْبَیْتِ حَتّٰی تَطْہُرِي۔‘‘[2] ’’جو حج کرنے والا کرتا ہے، تم (بھی) کرو، سوائے اس (بات) کے، کہ پاک ہونے تک بیت (اللہ) کا طواف نہیں کرنا۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض والی عورت کو بیت اللہ کے طواف کے سوا دیگر تمام مناسک حج ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور انہی میں سے صفا و مروہ کے درمیان سعی ہے۔ اگر سعی کے لیے طہارت شرط ہوتی، تو
Flag Counter