اس آسانی کے حوالے سے تین باتیں:
سعی کے دوران حالتِ طہارت میں رہنا مستحب ہے۔[1]
ب: آج کل حائضہ اور زچہ سعی نہیں کرسکتی، کیونکہ سعی کی جگہ مسجد کے اندر شامل ہوچکی ہے اور ایسی خواتین کا مسجد میں داخلہ درست نہیں۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
ج: سعودی عرب کی دائمی مجلس برائے علمی تحقیقات و افتاء نے اپنے ایک فتوی میں تحریر کیا ہے:
’’سَعْیُکِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ صَحِیْحٌ، وَلَوْ کَانَ بِدُوْنِ طَہَارَۃٍ، لِأَنَّہَا لَا تُشْتَرَطُ فِيْ السَّعْيِ۔‘‘[2]
’’صفا مروہ کے درمیان تمہاری سعی، اگرچہ وہ طہارت کے بغیر تھی، درست ہے، کیونکہ وہ (طہارت) سعی کے لیے شرط نہیں‘‘
۱۶: حج میں طواف سے پہلے سعی:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں پہلے طواف، پھر سعی کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [طواف سے پہلے سعی] کے متعلق [کوئی حرج نہیں] فرما کر امت کے لیے آسانی فرمادی۔
امام ابوداؤد نے حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلا۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
|