Maktaba Wahhabi

214 - 360
’’حج قِران والے پر ایک ہی سعی ہوتی ہے، جیسا کہ جابر رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث اور دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔‘‘ ۱۸: عمرہ کرنے کے بعد وقوفِ عرفات تک طواف کا ضروری نہ ہونا: حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ عمرے سے فراغت اور وقوفِ عرفات کے درمیانی وقت میں طواف کرنا ضروری نہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں مکہ مکرمہ تشریف لاکر طواف و سعی کی، پھر وقوف عرفات تک کوئی نفلی طواف نہ کیا۔ امام بخاری نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’قَدِمَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم مَکَّۃَ، فَطَافَ وَسَعَی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، وَلَمْ یَقْرُبِ الْکَعْبَۃَ بَعْدَ طَوَافِہِ بِہَا، حَتَّی رَجَعَ مِنْ عَرَفَۃَ۔‘‘[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے۔ طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی۔ طواف کرنے کے بعد عرفات سے واپس آنے تک (خانہ) کعبہ کے قریب نہ گئے۔‘‘ مقصود یہ ہے، کہ مکہ مکرمہ آمد کے موقع پر طواف اور سعی کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے واپس آنے تک کے درمیانی وقت میں کوئی نفلی طواف نہ کیا۔[2]
Flag Counter