Maktaba Wahhabi

225 - 360
ز: عرفات میں صرف دن میں ٹھہرنے سے حج کو صحیح قرار دینے والے جمہور علماء کے درمیان دم کے لازم آنے کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ اور امام احمد کے نزدیک صرف دن میں ٹھہرنے کی صورت میں دم دینا ہوگا۔ شوافع کے دو قول ہیں: ایک کے مطابق دم لازم نہیں آئے گا اور دوسرے قول کے مطابق دم بطور واجب یا بطور سنت یا بطور استحباب دینا ہوگا۔ حدیث کے الفاظ [پس یقینا رات یا دن میں ٹھہرنے والے کا حج پورا ہوگیا] دم کے لازم آنے کے ان کے قول کی تائید نہیں کرتے۔ وَالْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی۔[1] ۳: سارے عرفات کا ٹھہرنے کی جگہ ہونا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نو ذوالحجہ کو وادی عُرنہ میں ظہر و عصر کی نمازیں قصر اور جمع کرکے میدانِ عرفات میں جبلِ رحمت کے نیچے تشریف لائے اور غروبِ آفتاب تک یہیں قبلہ رو کھڑے ہوکر دعا کرتے رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے لیے آنے والوں کو اسی مخصوص جگہ آکر ٹھہرنے کا پابند نہ کیا، بلکہ ان پر شفقت فرماتے ہوئے سارے عرفات میں سے کسی بھی مقام پر وقوف کی اجازت دی۔ ذیل میں اس بارے میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام مسلم کی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں روایت کردہ حدیث میں ہے، کہ یقینا رسول اللہ نے فرمایا: ’’وَوَقَفْتُ ہٰہُنَا وَعَرَفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ۔‘‘[2] ’’اور میں نے (عرفات میں سے) اس مقام پر وقوف کیا ہے اور عرفات سارے کا سارا ٹھہرنے کی جگہ ہے۔‘‘
Flag Counter