Maktaba Wahhabi

240 - 360
تک یہاں رکنا۔ ۲: اس سے پہلے رات یا دن کے کسی حصے میں وقوفِ عرفات کرنا۔ ان دو کاموں کے کرنے والے کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کا حج پورا ہوگیا اور اس نے اپنے اعمال حج ادا کرلیے۔‘‘ اللہ اکبر! امت کے لیے کس قدر عظیم آسانی اور سہولت ہے، کہ مزدلفہ کے قیام کے آخری وقت میں پہنچنے والے کی آمد کو بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معتبر قرار دیا! فَصَلَوَاتُ رَبِّی وَسَلَامُہُ عَلَیْہِ۔ ب: امام ترمذی نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابَ مَا جَائَ مَنْ أَدْرَکَ الْإِمَامَ بِجَمْعٍ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ] [1] [امام کو مزدلفہ میں پانے والے شخص کے حج کو پانے کے متعلق وارد شدہ (احادیث) کے متعلق باب] ۲: سارے مزدلفہ کا ٹھہرنے کی جگہ ہونا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں رات بسر کرنے کے بعد نمازِ فجر ادا کرکے مشعر الحرام پر چڑھے اور دن روشن ہونے تک وہاں دعا اور ذکر الٰہی میں مشغول رہے، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر آنے کا امت کو پابند نہیں کیا، بلکہ عرفات کی طرح سارے مزدلفہ کو ٹھہرنے کی جگہ قرار دے کر امت کے لیے آسانی فرمائی۔ ذیل میں اس بارے میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمائیے: ا: امام ابن خزیمہ نے جعفر کے والد سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ہم جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج
Flag Counter