Maktaba Wahhabi

244 - 360
عشاء کی نمازوں ) کو دو اذانوں اور دو اقامتوں کے ساتھ پڑھا، اور یہ بھی روایت کیا گیا ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے بغیر، دو دفعہ اقامت کے ساتھ انہیں پڑھا اور صحیح یہ ہے، کہ بے شک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو ایک اذان اور دو بار اقامت کے ساتھ ادا کیا، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں کیا۔‘‘[1] ۴: شبِ مزدلفہ میں تہجد کا نہ ہونا: حج کی ایک آسانی یہ ہے، کہ مزدلفہ کی رات میں تہجد کی نماز نہیں ہے۔ امت پر اگرچہ تہجد فرض نہیں، لیکن اللہ والے سفر و حضر اور صحت و مرض میں اس کا شدید اہتمام کرتے ہیں اور اس کے نہ ادا کرپانے پر ان کے رنج و غم اورحسرت و افسوس کو ان کے رب رحیم ہی بہتر جانتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ مزدلفہ میں پوری رات آرام فرما کر ایسے پاک بازوں کے لیے ایک رخصت مہیا کردی۔ امام مسلم کی حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے حوالے سے حجۃ الوداع کے متعلق روایت کردہ حدیث میں ہے: ’’ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ، وَصَلَّی الْفَجْرَ، حِیْنَ تَبَیَّنَ لَہُ الصُّبْحُ۔‘‘[2] ’’پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلوعِ فجر تک آرام فرما رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter