Maktaba Wahhabi

245 - 360
صبح واضح ہونے پر (نماز) فجر ادا کی۔] امام ابن قیم اس بارے میں رقم طراز ہیں: ’’ثُمَّ قَامَ حَتَّی أَصْبَحَ، وَلَمْ یُحْيِ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ۔‘‘[1] ’’پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صبح (صادق) ہونے تک سوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کو زندہ نہ کیا‘‘[2] شیخ البانی لکھتے ہیں: ’’ثُمَّ یَنَامُ حَتَّی الْفَجْرَ۔‘‘[3] ’’پھر فجر تک سوئے۔‘‘ ۵: خواتین اور کمزور لوگوں کا مزدلفہ سے رات ہی کو آنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں نمازِ فجر ادا کی اور طلوعِ آفتاب سے پہلے دن روشن ہونے پر منیٰ کے لیے روانہ ہوئے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین اور کمزور لوگوں پر شفقت فرماتے ہوئے انہیں طلوعِ فجر سے پہلے رات ہی میں منیٰ کے لیے روانہ ہونے کی اجازت دی۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں چار احادیث پیش کی جارہی ہیں: ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت سالم سے روایت نقل کی ہے، کہ ’’عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گھر کے کمزور لوگوں کو پہلے ہی بھیج دیتے تھے۔ وہ رات کو مزدلفہ میں مشعر الحرام کے پاس ٹھہرتے اور اپنی رغبت کے مطابق اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے۔ پھر امام (حج) کے آکر ٹھہرنے اور
Flag Counter