Maktaba Wahhabi

279 - 360
’’وَہُوَ الصَّحِیْحُ إِنْ شَائَ اللّٰہَ تَعَالٰی لِقَوْلِہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِيْ حَدِیْثِ أُمِّ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہا ۔‘‘[1] ’’اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی (روایت کردہ) حدیث [2]میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی بنا پر یہی (قول) صحیح ہے۔‘‘ شیخ البانی لکھتے ہیں: ’’فَإِذَا انْتَہَی مِنْ رَمْيِ الْجَمْرَۃِ حَلَّ لَہُ کُلُّ شَيْئٍ إِلَّا النِّسَائَ، وَلَوْ لَمْ یَنْحَرْ أَوْ یَحْلِقْ، فَیَلْبَسُ ثِیَابَہُ، وَیَتَطَیَّبُ۔‘‘[3] ’’پس جب وہ رمی جمرہ سے فارغ ہو، تو اس کے لیے ازدواجی تعلقات کے سوا (احرام کی وجہ سے ممنوعہ) ہر چیز حلال ہوگئی، اگرچہ اس نے قربانی یا حجامت نہ کروائی ہو۔ سو وہ اپنے کپڑے پہنے اور خوشبو استعمال کرے۔‘‘ ۸: احرام کھولتے ہوئے سر منڈوانے یا بال ترشوانے میں اختیار: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں احرام کھولتے ہوئے سر مبارک منڈوایا، لیکن امت کو سرمنڈوانے اور بال ترشوانے، دونوں میں سے جو بھی پسند ہو، کرنے کی اجازت دی۔ اس بارے میں ذیل میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمائیے: ا: امام مسلم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رَحِمَ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ۔‘‘ ’’اللہ تعالیٰ (بال) مونڈنے والوں پر رحم فرمائیں۔‘‘
Flag Counter