Maktaba Wahhabi

293 - 360
۱۱: منیٰ سے بارہ یا تیرہ ذوالحجہ کو نکلنے کا اختیار: عرفات و مزدلفہ سے واپسی پر منیٰ میں راتوں کا گزارنا اور دن میں جمرات کو کنکریاں مارنا مناسکِ حج میں سے ہے، البتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حجاج کے لیے آسانی ہے، کہ وہ چاہیں تو یوم النحر [1] کے بعد دو دن یہاں رہیں اور کنکریاں ماریں یا تین دن ٹھہر کر رمی کریں۔ اس بارے میں ذیل میں دو دلیلیں ملاحظہ فرمائیے: ا: ارشاد ربانی ہے: {وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ وَ مَنْ تَاَخَّرَ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ لِمَنِ اتَّقٰی}[2] [اور گنتی کے چند دنوں میں اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہو۔ پس جو دو دن میں جلد چلاگیا، تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو ٹھہر کر جائے، تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں (یہ) اس کے لیے (ہے) جو متقی ہے۔] شیخ قاسمی آیت شریفہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ایامِ تشریق[3] کی پہلی اور دوسری رات منیٰ میں ٹھہرنا اور ہر روز زوال کے بعد تینوں میں سے ہر ایک جمرہ کو سات کنکریاں مار کر اکیس کنکریاں پوری کرنا ہر حاجی پر واجب ہے۔ اگر کوئی شخص دوسرے دن کنکریاں مار کر منیٰ سے چلا جائے، تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور اگر وہ دوسرے دن کوچ نہ کرے، تیسری رات بھی منیٰ ہی میں گزارے اور تیسرے روز بھی کنکریاں مارے،
Flag Counter