Maktaba Wahhabi

297 - 360
امام شافعی کی رائے زیادہ درست معلوم ہوتی ہے، کیونکہ غروب آفتاب سے پہلے اپنی جائے قیام سے روانہ ہونے والے شخص نے دو دنوں میں جلدی کرنے کی بات اپنی طرف سے تو کردی۔ علاوہ ازیں اب تو بسااوقات ٹریفک جام ہونے کی بنا پر غروبِ آفتاب سے گھنٹوں پہلے اپنی جائے قیام چھوڑنے والا شخص بھی سورج ڈوبنے تک حدودِ منیٰ سے نکل نہیں پاتا۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ ۱۲: منیٰ میں شخصی عمارت تعمیر کرنے کی ممانعت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے حجاج کے لیے عطا کردہ آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں شخصی عمارت تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حضرات ائمہ احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی، ابویعلی اور حاکم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے عرض کیا: ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلَا نَبْنِيْ لَکَ بِمِنٰی بَیْتًا أَوْ بِنَائً یُظِلُّکَ مِنَ الشَّمْسِ؟‘‘ ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم[1] آپ کے لیے منیٰ میں ایک گھر یا عمارت نہ بنا دیں، (جو کہ) آپ کو سورج سے سائے میں رکھے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا، إِنَّمَا ہُوَ مُنَاخُ مَنْ سَبَق إِلَیْہِ۔‘‘[2]
Flag Counter