Maktaba Wahhabi

96 - 360
’’صحیح حدیث کے مطابق عمل کرنے، اختلاف سے بچنے اور احتیاط کے پیشِ نظر (موزوں کا ) کاٹنا بہتر ہے۔‘‘ ج: تہبند میسر نہ آنے پر شلوار کو چیر کر تہبند بنانے کی قطعاً ضرورت نہیں ، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا نہ حکم دیا ہے اور نہ ہی ترغیب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ حکم میں کسی اُمتی کی طرف سے اضافے کی کوئی گنجائش نہیں۔ [1] د: مجبوری کی حالت میں موزے اور شلوار پہننے کی صورت میں محرم پر کوئی فدیہ نہیں، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو اس کا حکم دیا ہے اور نہ ترغیب اور کسی اُمتی کو اپنی رائے یا سمجھ سے فدیہ مقرر کرنے کا حق نہیں۔ [2] امام ابن حبان نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْخَبَرِ الْمُدْحِضِ قَوْلَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ لَبْسَ الْمُحْرِمِ الْخُفَّیْنِ عِنْدَ عَدَمِ النَّعْلِ أَوِ السَّرَاوِیْلَ عِنْدَ عَدَمِ الإِزَارِ ، عَلَیْہِ دَمٌ۔] [3] ’’اس شخص کے قول کی تردید کرنے والی حدیث، جو یہ سمجھتا ہے ، کہ جوتا نہ ہونے پر موزے اور تہبند نہ ہونے پر شلوار پہننے والے محرم پر دَم ہے۔‘‘ ۵۔ احرام کے لیے مخصوص نماز کا نہ ہونا: ۶۔ احرام کے لیے وقت کی پابندی کا نہ ہونا: حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ احرام کے لیے کوئی مخصوص نماز نہیں
Flag Counter