Maktaba Wahhabi

112 - 114
’’اور تکبیر سے پہلے اور تکبیر کے بعد رفع یدین کے بارے میں دونوں طرح کی احادیث صحیح مسلم میں وارد ہیں۔‘‘ توگویا موصوف نے عمومی حالت کے بارے میں اپنی معلومات کا اظہار کر دیا ہے،کیونکہ عموماً رفع یدین کی پہلی دو صورتیں ہی مروّج ہیں،بلکہ ان میں سے بھی پہلی زیادہ معمول بہٖ ہے،جبکہ یہ تینوں ہی سنّت اور ثابت ہیں،لہٰذا کبھی تیسری صورت پر بھی عمل ہو جائے تو اچھا ہے۔ رفع یدین کے وقت ہاتھوں اور ہتھیلیوں کی کیفیّت : اب آئیے یہ بھی دیکھ لیں کہ رفع یدین کے وقت ہاتھوں اور ہتھیلیوں کی کیفیّت کیا ہونی چاہیئے؟بالفاظ ِدیگر یہ کہ رفع یدین کرتے وقت ہاتھوں کوکیسے رکھنا چاہیئے؟ اس سلسلہ میں پہلی بات تو یہ ہے کہ رفع یدین کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو یوں پھیلاکر رکھنا چاہیئے کہ انگلیاں کُھلی ہوں،مُٹھی کی طرح بند نہ رکھی جائیں،جیسا کہ ابوداؤد،ترمذی،نسائی،ابنِ خذیمہ،مستدرک حاکم اور مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ((ثَلاَثٌ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَعْمَلُ بِھِنَّ قَدْ تَرَکَھُنَّ النَّاسُ،کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ مَدّاً اِذَا دَخَلَ فِيْ الصَّلٰوۃِ))۔ ’’تین کام ایسے ہیں کہ جنھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے،اور لوگ انہیں چھوڑ بیٹھے ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کھول کر رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ یہ مسند احمد میں وارد اِس حدیث کے ابتدائی الفاظ ہیں،جبکہ ابن ِخذیمہ کا سیاق کافی مفصّل ہے،لیکن آغاز اسی طرح ہے،اور سنن میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں : ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذَا قَامَ اِلیٰ الصَّلٰوۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ
Flag Counter