Maktaba Wahhabi

46 - 114
بیان کرنااس بات کی بیّن دلیل ہے کہ یہ سنت منسوخ ہرگز نہیں ہوئی،ورنہ اُن جیسے ملازم ِصحبت سے یہ بات مخفی نہ رہتی۔ آٹھو یں دلیل : قائلین ِ رفع یدین کی آٹھویں دلیل وہ حدیث ہے جو سنن ابی داؤد،ابن ماجہ اور العلل دار قطنی میں موصولاً اور جزء امام بخاری میں تعلیقا ً حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں : (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذَا کَبَّرَ لِلصَّلوٰۃِ جَعَلَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنکِبَیْہِ وَ اِذَا رَکَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذٰلِکَ وَاِذَا رَفَعَ لِلسُّجُوْدِ فَعَلَ مِثْلَ ذٰلِک،وَاِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ فَعَلَ مِثْلَ ذٰلِکَ))۔[1] ‘’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے شروع میں اللّٰہُ أَکْبَرْکہتے تو کندھوں تک دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب رکوع کرتے،تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب رکوع سے سجدہ کرنے کے لئے اٹھتے،تب بھی ایسا ہی کرتے،اور جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے،تب بھی ایسا ہی کرتے تھے‘‘۔ سنن ابی داؤد کی سند کے بارے میں علّامہ زیلعی رحمہ اللہ نے نصب الرایہ میں لکھا ہے کہ بقول الشیخ فی الامام : اس کے تمام راوی صحیح کے راوی ہیں اور یہی بات حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے التلخیص میں کہی ہے۔[2] یہ حدیث بھی [کَانَ اِذَا ] کے صیغۂ استمرار و َد وام سے مروی ہے،جو عدم نسخ کی دلیل ہے۔
Flag Counter