Maktaba Wahhabi

52 - 114
تیرہویں دلیل : اسی سلسلہ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے جزء رفع الیدین امام بخاری میں تعلیقاً اور دار قطنی کی غرائب الامام مالک اور سنن کبریٰ بیہقی میں موصولاً بھی ایک حدیث ہے،جسے امام حاکم سے نقل کرتے ہوئے حافظ ابن حجر نے بھی محفوظ قرار دیا ہے۔[1] د یگر دلائل : ایسے ہی سنن کبریٰ بیہقی اور مستدرک حاکم میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بھی ہے۔ [2] اس موضوع کی اور بھی بہت ساری احادیث بکثرت صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں،جن کی تعداد پچاس(۵۰)تک پہنچ جاتی ہے،جن میں سے اڑتالیس (۴۸)کے نام بھی ہم نے ذکر کردئیے ہیں،جبکہ علّامہ فیروز آبادیرحمہ اللہ نے توسفر السعادہ میں چار سو (۴۰۰) رِوایات کے ملنے کا تذکرہ کیا ہے،جیسا کہ ان کا مکمل قول ذکر کیا جاچکا ہے۔ مختصر یہ کہ رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین والی حدیث صحیح و ثابت ہے،بعض روایات کی اسانید پر کلام تو ممکن ہے،لیکن اس موضوع کی صحیح احادیث بھی اتنی ہیں کہ من حیث المجموع اصل حدیث کو ہر گز نہیں جھٹلایا جاسکتا،یہی وجہ ہے کہ علّامہ عبد الحیٔ لکھنوی رحمہ اللہ نے [باوجود حنفی ہونے کے] اس بات کا اعتراف السعایہ حاشیہ شرح وقایہ میں یوں کیا ہے : ( وَالْحَقُّ أَنَّہٗ لاَ شَکَّ فِيْ ثُبُوْتِ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَکَثِیْرٍ مِّنْ أَصْحَابِہٖ
Flag Counter