Maktaba Wahhabi

73 - 114
کے نزدیک سنّت ہے۔‘‘ علّامہ عراقی نے طرح التثر یب (۲/۲۵۳) میں لکھا ہے : ’’ابو مصعب،اشعب،ولید بن مسلم،اور سعید بن ابی مریم نے بھی امام مالک رحمہ اللہ سے آخری و صحیح ترقول رفع ُ الیدین کا ہی نقل کیا ہے۔‘‘[1] غرض امام مالک کا صحیح و راجح قول تینوں مواقع پر رفعُ الیدین کی مشروعیّت ہی ہے۔ البتہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اس کے قائل نہیں ہیں،جیسا کہ ان کی طرف نسخ رفع ُ الیدین یا اس کی عدم ِمشروعیّت کا قول منسوب کیا جاتا ہے تیرہ علمائِ احناف کا قول و عمل بعض کبار علماء و فقہاء ِ احناف بھی اس رفع یدین کے قائل و فاعل تھے۔ ( 1) … امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے دو معروف شاگردوں میں سے امام محمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ کے ساتھی اور امام ابو یوسفرحمہ اللہ کے ملازم ِ صحبت [ بحوالہ کتاب الفوائد البھیہ فی طبقات الحنفیہ] عصام بن یوسف بلخی جو فتاویٰ ابن عابدین شامی(۱/۲۴) اور رسم المفتی (۱/۱۷) کے مطابق صاحبِ علمِ حدیث اور ثَبت تھے اسی طرح وہ اور ان کے بھائی ابراہیم دونوں اپنے وقت میں پورے بلخ کے شیخ واستاد تھے،وہ البحر الرائق (۶/۹۳) اور رسم المفتی( ۱ / ۲۸) کے مطابق : ( کَانَ یُفْتِيْ بِخِلاَفِ قَوْلِ الْاِمَامِ أَبِيْحَنِیْفَۃَ کَثِیْراً لِأَنَّہٗ لَمْ یَعْلَمِ الدَّلِیْلَ وَکَانَ یَظْھَرُ لَہٗ دَلِیْلُ غَیْرِہٖ فَیُفْتِيْ بِہٖ )۔ ‘’وہ بکثرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بر عکس فتویٰ دیا کرتے تھے کیونکہ انہیں ان کے قول کی دلیل نہیں ملتی تھی،اور امام صاحب کے علاوہ کسی کی دلیل ظاہر ہوجاتی تو وہ اس کے مطابق فتویٰ دے دیتے تھے۔‘‘
Flag Counter