Maktaba Wahhabi

112 - 380
ان پانچوں مقامات کے بارے میں مزیدتفصیلات فتح الباری (۳/ ۳۸۴۔ ۳۹۱) الفتح الربانی (۱۱/ ۱۰۵ ومابعد) المرعاۃ شرح المشکوٰۃ از مولانا عبید اللہ رحمانی (۶/ ۲۳۲ومابعد) مناسک الحج والعمرۃ از شیخ البانی، ارشاد السالک الیٰ احکام المناسک للقاضی احمد بن حجر آل بوطامی قطر ، فقہ السنہ از سید سابق اور فقہ السنہ اردو ازمولانا محمد عاصم الحداد (جلد دوم) میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ احرام کے بغیر ۔۔۔؟ مذکورہ پانچوں مقامات ان لوگوں کے لیے مواقیت (جائے احرام )ہیں جو ان مقامات کے باشندے ہوں یاپھر ان راستوں سے گزر کر مکہ مکرمہ کی طرف آرہے ہوں اورحج وعمرہ کاارادہ بھی رکھتے ہوں۔ عازمینِ حج وعمرہ سے اگر کوئی شخص میقات سے احرام باندھے بغیر گزر گیا اورآگے کہیں جاکر احرام باندھا تو اس کاحج توصحیح ہوگا البتہ اسے فدیہ کے طورپر ایک بکرا ذبح کرنا پڑے گا۔ (الفتح الرباني: ۱۱/ ۱۱۳، والمرعاۃ: ۶/ ۲۳۶) اگر کوئی شخص کسی ذاتی غرض مثلاً کمپنی کی طرف سے کسی کام ، ذاتی تجارت، سیر وسیاحت یاعلاج معالجہ کی نیت سے آرہا ہو اور حج یاعمرہ کاارادہ نہ ہو تو اس کے لیے ان مواقیت سے احرام باندھنا ضروری نہیں کیونکہ مواقیت کے سلسلے کی پہلی حدیث میں (( لِمَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ )) کے الفاظ شاہد ہیں۔ جو لوگ حدودِ مواقیت کے اندر رہتے ہوں ، وہ مقامی باشندے ہوں یا بیرونی ہوں لیکن یہاں رہائش پذیر ہوگئے ہوں، ان کا حج کے احرام کے لیے کسی میقات پرجانا ضروری نہیں ہے۔ پہلی مرتبہ عمرہ کے وقت چونکہ وہاں سے گزرتے ہوئے وہ احرام باندھ کر داخل ہوئے تھے لہٰذا اب وہ اپنی رہائش گاہوں سے ہی یا جہاں بھی وہ مقیم ہوں وہیںسے احرام باندھ لیں ۔ جیساکہ احادیثِ مواقیت کے سلسلہ کی اول الذکر حدیث کے الفاظ (( فَمَنْ کَانَ دُوْنَھُنَّ فَمُھَلُّہٗ مِنْ أَھْلِہٖ وَکَذَاکَ حَتّٰی
Flag Counter