Maktaba Wahhabi

113 - 380
أَھْلُ مَکَّۃَ یُھِلُّوْنَ مِنْھَا )) شاہد ہیں کہ جو لوگ ان مواقیت کے اندر (مکہ مکرمہ کی جانب) ہیں وہ اپنے گھروں ہی سے احرام باندھ لیں۔ عمرۂ تنعیم: البتہ عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ میںمقیم لوگوں کوبھی حدود ِحرم سے باہر آکر تنعیم یا جعرانہ سے احرام باندھ کر جانا چاہیے کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے عمرے کا واقعہ موجود ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر وہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہوئیں اور طوافِ عمرہ یا قدوم سے پہلے ہی راستہ میںایک مقام (سرِف) پر حائضہ ہوگئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق وہ تمام مناسک اداکرتی رہیں حتیٰ کہ جب وہ انقطاعِ حیض کے بعد غسل کر کے طوافِ افاضہ بھی کرچکیں تو انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیاکہ سب لوگ حج اورعمرہ کر کے لوٹ رہے ہیں، کیا میں صرف حج کر کے ہی لوٹ جاؤں گی ؟یعنی میں طوافِ عمرہ توکر ہی نہیں سکی تھی۔ تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما کو حکم فرمایا کہ وہ انھیں تنعیم لے جائیں اور وہاں سے (احرام باندھ کر) عمرہ کرائیں۔ اس طرح انھوں نے حج کے بعد ماہِ ذو الحج میں عمرہ کیا۔[1] اس سے معلوم ہواکہ مکہ مکرمہ میںمقیم کوئی شخص اگر عمرہ کرنا چاہے تو وہ حدودِ حرم سے باہر تنعیم یاجعرانہ وغیرہ کسی قریبی جگہ سے احرام باندھ کر آئے۔ امام فاکہی کے حوالے سے حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ تنعیم مکہ مکرمہ (حرم شریف)سے باہر مدینہ طیبہ کی طرف چارمیل کے فاصلے پر ہے۔ (عمرہ تنعیم کے متعلق مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: فتح الباري: ۳/ ۶۰۶)
Flag Counter