Maktaba Wahhabi

115 - 380
ایک ضروری وضاحت: مواقیت سے متعلقہ ہی ایک ضروری بات یہ بھی ہے کہ پاک وہند وغیرہ سے جو عازمینِ حج وعمرہ ہوائی جہاز کے ذریعے آرہے ہوں، انھیں چاہیے کہ جہاز پر سوار ہونے سے قبل ہی احرام کی چادریں باندھ لیں اور عورتیں بھی احرام کے کپڑے پہن لیں مگر ابھی حج وعمرہ میں سے کسی کی نیت نہ کریں اورنہ ہی لبّیک پکاریں۔ اور جب تک وہ لبّیک نہیں پکاریں گے ان پر احرام کی پابندیاں لازم نہیں ہوں گی۔ پھر جب جہاز کا عملہ بتائے کہ ہم میقات سے گزرنے والے ہیں تو فوراً دل میں نیت کرلیں اور لبّیک پکارنا شروع کردیں۔ ہوائی مسافروں کے لیے جدہ میں اتر کر احرام باندھنا جائز نہیں کیونکہ ان کا جہاز میقات سے گزرکر جدہ جاتا ہے۔ اس موضوع پرامورِ حرمین شریفین کے رئیس اورسعودی جسٹس سپریم کونسل کے ڈائریکٹر جنرل چیف جسٹس شیخ محمد بن عبداللہ بن حمید کا ایک مستقل رسالہ ’’تنبیہات علیٰ أنّ جدۃ لیست میقاتاً‘‘ ہے جو کہ انتہائی وقیع اورمدلل ہے۔ اسے جناب بشیر انصاری صاحب مدیر اعلیٰ ہفت روزہ ’’اہلحدیث‘‘ (لاہور )نے مولانا سیف الرحمن الفلاح (اوکاڑہ)سے اردوترجمہ کرواکر اپنی ضیاء الاسلام اکادمی (گوجرانوالہ) کی طرف سے شائع کیا ہے۔ علامہ عبیداللہ رحمانی رحمہ اللہ نے بھی مشکوٰۃ شریف کی بے مثال شرح مرعاۃ المفاتیح میں بڑے تحقیقی اورتفصیلی انداز سے ثابت کیا ہے کہ پاک وہند کے بحری جہاز کے ذریعے سفر کرکے جانے والے عازمینِ حج وعمرہ کے لیے جدہ میں اتر کر احرام باندھنے کی گنجائش ہے کیونکہ ان کے جہاز عہدِ قدیم کی طرح اب یمن کی کسی بندرگاہ پر نہیں رکتے کہ وہاں سے وہ خشکی کے راستے یلملم سے احرام باندھ کر آئیں اورنہ ہی ان کا جہاز یلملم کے ’’محاذاۃ‘‘ (برابر) سے گزرتا ہے۔ البتہ ان کے نزدیک بھی جمہور
Flag Counter