Maktaba Wahhabi

125 - 380
حجِ مفرد : حج کی تیسری قسم ’’حجِ مفرد‘‘ ہے۔ حجِ مفرد یہ ہوتا ہے کہ میقات سے صرف حج کی نیت کر کے احرام باندھا ، مکہ مکرمہ جاکر طوافِ قدوم اورسعی کی مگر احرام نہ کھولا بلکہ اسی طرح سیدھے منیٰ چلے گئے اورتمام مناسک پورے کر کے احرم کھول دیا۔ ’’حجِ مفرد‘‘ کرنے والے حجاج پر قربانی واجب نہیں ہے جبکہ دوسری دونوں قسموں کاحج کرنے والوں پر قربانی واجب ہے۔ یہ تینوں قسمیں ہی تمام ائمہ کرام کے نزدیک صحیح ہیں۔ (دیکھیں: الفتح الرباني: ۱۱/ ۹۵) البتہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اورامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک حج قِران اورحجِ تمتّع اہلِ حرم اور اہلِ مکہ کے لیے نہیں ہیں۔ ان کا استدالال سورۂ بقرہ کے ان الفاظ سے ہے: {ذٰلِکَ لِمَنْ لَّمْ یَکُنْ اَھْلُہٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} [البقرہ: ۱۹۶] ’’اور یہ رعایت ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر مسجدِ حرام کے قریب نہ ہوں۔‘‘ اس آیت سے استدلال یوں کیاگیا ہے کہ اس آیت میں تمتُّع کرنے کے لیے قربانی واجب قراردی گئی ہے اورقربانی کی طاقت نہ ہونے کی شکل میں روزے بتائے گئے ہیں، اوریہ رعایت اہلِ حرم کے لیے نہیں ہے لہٰذا حجِ تمتُّع اہلِ حرم کے لیے نہ ہوا۔ اور چونکہ حج قِران میں بھی قربانی واجب ہے اورطاقت نہ ہونے کی شکل میں دس روزے ہیں، تین وہاں اورسات واپس وطن لوٹ کر۔ اوریہ رعایت بھی اہلِ حرم کے لیے نہیں ہے توگویا حج قِران اورحجِ تمتُّع اہلِ حرم کے لیے نہ ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اہلِ حرم حجِ مفرد کریں اورمفرد ہی عمرہ بھی کریں جبکہ امام مالک، شافعی اور احمد بن حنبل رحمہ اللہ
Flag Counter