Maktaba Wahhabi

147 - 380
’’احرام والی عورت منہ پر نقاب باندھے اور نہ ہی دستانے پہنے۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ’’نقاب ‘‘وہ دوپٹہ (کپڑا )ہے جو چہرے پر باندھا جاتا ہے اوربظاہر یہ عورتوں کے ساتھ خاص ہے ۔ البتہ دستانے میں مرد بھی عورتوں کے ساتھ شامل ہیں کیونکہ یہ موزوں کی طرح ہی ہیں اوریہ دونوں ہی جسم کے ایک حصہ کوڈھانپ لیتے ہیں لیکن نقاب احرام کی حالت میں مردوں کے لیے حرام نہیں ہے کیونکہ راجح قول کے مطابق مرد کو (سردی یاکسی وجہ سے )اپنا چہرہ ڈھانپنے کی ممانعت نہیں ہے۔ (فتح الباري: ۴/ ۵۳، ۵۴) پردہ: یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ احرام کی حالت میں بھی پردے کا اہتمام ضروری ہے جبکہ اکثر خواتین کی اس طرف کوئی توجہ نہیں ہوتی اوروہ احرام باندھنے سے لے کر احرام کھولنے تک اپنے پرائے محرم غیر محرم کسی سے بھی پردہ نہیں کرتیں۔ عام حالات میں تو یہ صورتِ حال لائقِ افسوس ہے مگر احرام کی حالت میں لائقِ صد افسوس!! اللہ کے گھر پہنچنے کی سعادت اور حرمین شریفین کی زیارت کو پہنچنے والی خواتین کو تو اس جانب خاص توجہ دینی چاہیے، کیونکہ ان کا یہ فعل اسلام کے مزاج سے قطعاًکوئی مناسبت نہیں رکھتا۔ اس سستی کا سبب: احرام کی حالت میں خواتین کے پردے کے بارے میں سُستی برتنے کا سبب دراصل یہ غلط فہمی ہے کہ احرام والی عورت کو ’’نقاب ‘‘ باندھنے سے منع کیا گیا ہے نہ کہ نقاب ڈالنے یا لٹکانے سے اورکچھ ایساہی معاملہ بعض روایات میں مذکور لفظ ’’برقع‘‘ سے بھی ہوتا ہے، لہٰذا اس کی تھوڑی سی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے۔
Flag Counter