Maktaba Wahhabi

149 - 380
ڈھاٹے کی ممانعت: احادیث میں بظاہر نقاب اور برقع چہرے پر باندھنے سے منع کیاگیا ہے نہ کہ لٹکانے سے۔ اورباندھنے سے مراد وہ’’ ڈھاٹا‘‘سا ہے جیساکہ عموماًخواتین نقاب سے بناتی ہیں اوراسے اپنے چہرے پر اس انداز سے باندھ لیتی ہیں کہ نقاب کو لٹکتا چھوڑنے کی بجائے اسے پکڑ کرمنہ پر کچھ اس طرح کس کر باندھ لیتی ہیں کہ وہ ناک اور رخساروں کو چھپا لیتا ہے اور آنکھیں اورپیشانی کاکچھ حصہ ننگا رہ جاتا ہے۔ ایسا نقاب باندھنا منع ہے۔ اگر چادر یا دوپٹے کو سر سے کچھ اس طرح گرایا جائے کہ وہ پردے کا کام دے تو وہ جائز ہے۔ اسی طرح اگر ہمارے یہاں کے مروجہ برقع کے نقاب والے کپڑے کو سر پر ڈال کر ٹھوڑی کے نیچے لیجا کر نہ باندھا جائے بلکہ پیشانی سے باندھنے والی ڈوریاں کانوں کے اوپرسے گزار کر بالوں کی چوٹی کے نیچے لے جاکر باندھ دے تو وہ نقاب نہ تو منہ پر بندھا ہوگا اور نہ ہی گرنے پائے گا اور نقاب کا کپڑا سر سے چہرے پر گرا دیا جائے تو پردہ بھی ہوگا اور حدیث میں جس چیز کی ممانعت آئی ہے اس کا ارتکاب بھی نہ ہوگا۔ احرام کی حالت میں بھی پردے کے اہتمام کاثبوت صحیح احادیث میں موجود ہے جیساکہ ایک حدیث گزربھی چکی ہے جو کہ سنن ابو داود و سنن ابن ماجہ میں مروی ہے جس میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : (( کَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا، وَنحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مُحْرِمَاتٌ، فَإذَا جَاوَزُوْا بِنَا سَدَلَتْ اِحْدَانَا جِلْبَابَھَا مِنْ رَأْسِھَا عَلَیٰ وَجْھِھَا فَإذَا جَاوَزُوْا کَشَفْنَاہُ )) [1] ’’سوار لوگ ہمارے پاس سے گزرتے جبکہ ہم احرام باندھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter