Maktaba Wahhabi

151 - 380
کل حجاجِ کرام کی کثرت کایہ عالَم ہوتاہے کہ اگر پردہ کرنا ہے توپھر مناسکِ حج کے دوران اپنے گھر یا خیمے کے علاوہ کہیں بھی چہرہ ننگا کرنے کی گنجائش ہی نہیں نکل پاتی۔ یہ خواتین۔۔۔! مگر اس کا کیا کیجیے کہ اس مقدس سفر اور ان دیارِ مقدسہ میںبھی خواتین بڑی بے باکی سے بے پردہ ہوکر حرم شریف میں آتی جاتی ہیں حالانکہ اس میں مذکورہ بالا غلط فہمی کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا کیونکہ یہ عورتیں احرام میں نہیں ہوتیں بلکہ محض ذکر وعبادت کے ارادہ سے حرم شریف (مکہ مکرمہ یا مدینہ طیبہ) میں آتی ہیں۔ بظاہر اِن میں ایسی خواتین کی اکثریت ہوتی ہے جن کے شوہر یا دوسرے اقارب سعودیہ یادیگر عرب ریاستوں میں کام کرتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ ہی رہ رہی ہوتی ہیں۔ ایسی تمام خواتین کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اور امہات المو منین رضی اللہ عنہن کے أسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے باوقار اور باپردہ طریقہ سے فریضۂ حج و عمرہ ادا کرنا چاہیے۔ فقہ حنفی کی روشنی میں: دورانِ احرام پردے کا اہتمام کرنے کے بارے میں فقہ حنفیہ میں بھی تصریحات موجود ہیں۔ مثلاً صاحبِ مجمع الانھر نے حج کے موقع پر عورتوں کے احوال کے ضمن میں لکھا ہے کہ بحالتِ احرام شرح الطحاوی کی رو سے اولیٰ یہ ہے کہ عورت اپنا چہرہ ننگا رکھے لیکن النہایۃ میں ہے کہ سر سے چہرے پر کپڑا لٹکاکر پردہ کرلینا ہی زیادہ ضروری (اَوجب) ہے۔ یہ مسئلہ ا س بات کی دلیل ہے کہ عورت بلاضرورت غیر مردوں کے سامنے (کہیں بھی) اپنا چہرہ ننگا نہ کرے۔ اور المجمع کے حاشیہ ’’درر المنتقیٰ‘‘ میں ہے کہ بحالتِ احرام اگر کسی کپڑے وغیرہ کو سر سے لٹکاکر پردہ کرے جبکہ وہ کپڑا چہر ہ سے الگ رہے تو یہ جائز بلکہ مندوب بلکہ ایک قول کی رو سے یہی واجب ہے۔
Flag Counter