Maktaba Wahhabi

152 - 380
علامہ ابن قیّم رحمہ اللہ کا موقف: یہ تو ہوئیں کتبِ فقہ حنفیہ کی تصریحات! اس کے ساتھ ہی یہاں ہم یاد دلادیں کہ حالتِ احرام میںکسی لکڑی وغیرہ سے بنی کسی چیز کو چہرے پرمحض اس لیے رکھنا کہ پردے کاکپڑا الگ رہے، اس کی کوئی دلیل نہیں، کیونکہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق امہات المؤمنین اور دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں کہ وہ چہرے پرکپڑے کے نیچے کوئی چیز رکھتی تھیں اور یہ بات ناممکنات میں سے ہے کہ ایساکرنا تواحرام کاشعار ہو اور یہ ہر خاص وعام میںمشہور ومعروف نہ ہو۔ (تفصیل کے لیے دیکھیں: بدائع الفوائد: ۲/ ۳/ ۱۴۲) نکاح اور منگنی کرنا: احرام کی حالت میں کسی کا نکاح کرنا، اپنا نکاح کروانا یا پیغامِ نکاح دینا بھی منع ہے کیونکہ صحیح مسلم شریف اورسنن اربعہ میںحضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَایَنْکِحُ اْلمُحْرِمُ، وَلَا یُنْکِحُ، وَلَا یَخْطُبُ )) [1] ’’احرام والا نہ اپنا نکاح کرے نہ کسی کا نکاح پڑھے اورنہ ہی کسی کو پیغامِ نکاح دے۔ (نہ منگنی کرے )‘‘
Flag Counter